ان خیالات کا اظہار ایران کے دورے پر آئے ہوئے "مصطفی الکاظمی" نے آج بروز منگل کو ایرانی صدر ممکلت ڈاکٹر حسن روحانی سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے اپنے دورہ ایران کے مقاصد کو باہمی تعلقات کا فروغ قرار دیتے ہوئے کرونا وائرس کے پھیلاؤ اور تیل کی قیمت میں کمی کے پیش نظر باہمی تعلقات کی تقویت کی اہمیت پر زور دیا۔
الکاظمی نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات صرف جغرافیایی پوزیشن اور ایک ہزار 450 کلومیٹر پر مشتمل مشترکہ سرحدوں پر منحصر نہیں بلکہ ایران اور عراق کی درمیان گہرے تاریخی اور ثقافتی تعلقات ہیں۔
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران سے دونوں ملکوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کے اصول پر مبنی تعاون میں دلچسبی کا اظہار کرلیا۔
عراقی وزیر اعظم نے دہشتگردوں کیخلاف جنگ میں ایرانی حمایت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسی وجہ سےعراق معاشی مشکلات پر قابو پانے کیلئے ایران کیساتھ کھڑا ہے اور عراق، ایرانی مصنوعات کی برآمدات اور درآمدات کی ایک بڑی مارکیٹ ہے۔
عراقی وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ خطی ممالک کے تعاون سے علاقائی چیلنجز اور مشکلات کے خاتمے کیلئے ہمہ گیر طریقے حل نکالنے کی ضرورت ہے۔
الکاظمی نے ایران اور عراق کے معاشی مسائل کا ذکر کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کردیا کہ ہمہ گیر تعاون سے اس مشکلات پر قابو پاسکیں گے۔
عراقی وزیر اعظم نے کہا کہ عراق کی خارجہ پالیسی توازن پر مبنی ہے لہذا وہ کبھی اپنی سرزمین کو اسلامی جمہوریہ ایران کیخلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔
الکاظمی نے دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے معاہدات بشمول خرمشہر- بصرہ کے ریلوے منصوبے کے جلد از جلد نفاذ پر زور دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کردیا کہ بہت جلد اس معاہدوں پر عملی جامہ پہنایا جائے گا جو دونوں ملکوں کے مفادات میں بھی ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ